سورة المطففين - آیت 14
كَلَّا ۖ بَلْ ۜ رَانَ عَلَىٰ قُلُوبِهِم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
ہر گز یہ بات نہیں بلکہ ان لوگوں کے دلوں پر ان [٩] کے برے اعمال کا زنگ لگ گیا ہے
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
یعنی ان کے دل اس قرآن اور وحی الٰہی پر ایمان اس لیے نہیں لاتے کہ ان کے دلوں پر گناہوں کی کثرت کی وجہ سے پردے پڑ گئے ہیں اور وہ زنگ آلود ہو گئے ہیں۔ سیدنا ابوہریرہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ نکتہ پڑ جاتا ہے۔ پھر اگر وہ گناہ چھوڑ دے، استغفار کرے اور توبہ کرے تو اس کا دل صاف کر دیا جاتا ہے اور اگر وہ دوبارہ گناہ کرے تو نکتہ بڑھ جاتا ہے حتی کہ دل پر چھا جاتا ہے اور یہی وہ زنگ ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں ذکر کیا ہے۔ (ترمذی، ابواب التفیر: ۳۳۳۴، تیسیر القرآن)