يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ
جب سب لوگ اپنے پروردگار کے حضور کھڑے ہوں گے
ایک حدیث میں آتا ہے: ’’جس دن لوگ اس حالت میں خدا كے سامنے كھڑے ہوں گے كہ ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بے ختنہ ہوں گے‘‘ وہ جگہ بھی نہایت تنگ و تاریك ہوگی اور میدان آفات و بلیات سے پر ہوگا اور وہ مصائب نازل ہو رہے ہوں گے كہ دل پریشان ہوں گے، حواس بگڑے ہوئے ہوش جاتا رہا ہوگا۔ آدھے آدھے كانوں تك پسینہ پہنچ گیا ہوگا۔ (موطا مالك، بخاری كتاب التغیر) ایك اور روایت میں ہے كہ ’’قیامت والے دن سورج مخلوق كے اتنا قریب ہوگا كہ ایك میل كی مقدار كے قریب فاصلہ ہوگا۔ اس حدیث كے راوی سلیم بن عامر كہتے ہیں كہ میں نہیں جانتا كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میل سے زمین كی مسافت والا میل مراد لیا ہے یا وہ سلائی جس سے سرمہ آنكھوں میں ڈالا جاتا ہے۔ پس لوگ اپنے اعمال كے مطابق پسینے میں ہوں گے، یہ پسینہ كسی كے ٹخنوں تك، كسی كے گھٹنوں تك، كسی كی كمر تك ہوگا اور كسی كے لیے یہ لگام بنا ہوا ہوگا یعنی اس كے منہ تك پسینہ ہوگا۔ (مسلم) یعنی قیامت آنی ہے، اور تمہارا محاسبہ ہونا ہے۔ بلكہ محاسبہ ہوگا اور ضرور ہوگا۔