وَأَمَّا مَن جَاءَكَ يَسْعَىٰ
مگر جو شخص کوشش کرکے آپ کے پاس آیا ہے
یعنی اندھا ہونے كے باوجود كوشش كر كے محض اسلام كی باتیں سمجھنے كے لیے آپ تك پہنچا ہے۔ اس کا كوئی ہاتھ پكڑنے والا نہیں۔ كہیں كسی گڑھے میں نہ گر جائے یا كسی سے ٹكرا جائے یا كوئی اسلام دشمن اسے ستائے تو وہ كیا كرے گا۔ وہ تو محض طلب حق كی خاطر اور اللہ سے ڈرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تك پہنچا ہے۔ تو آپ كو اس كی طلب صادق كی قدر كرنا چاہیے تھی، اور اسی كی طرف پہلے متوجہ ہونا چاہیے تھا۔ قرآن تو ایك نصیحت ہے: یعنی قرآن تو ایك نصیحت ہے، جو چاہے اس سے نصیحت حاصل كرے، اور یہ بھی كہ جو شخص چاہے قرآن كی نصیحت كی باتوں كا بار بار تذكرہ كرتا رہے اور یہ بھی كہ قرآن كو زبانی یاد كرے، اور یہ سارے بڑے اجرو ثواب كے كام ہیں جیسا كہ حدیث سے واضح ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قرآن پڑھتا ہے اور وہ اس كا حافظ ہے (قیامت كے دن) لكھنے والے معزز فرشتوں كے ساتھ ہوگا اور جو قرآن كو اٹك اٹك كر پڑھتا ہے اور پڑھنا اس كے لیے مشكل ہوتا ہے اس كے لیے دوہرا اجر ہے۔ (بخاری كتاب التفسیر)