قَالُوا تِلْكَ إِذًا كَرَّةٌ خَاسِرَةٌ
کہتے ہیں : یہ واپسی تو [٩] بڑے گھاٹے کی بات ہوگی
یعنی اگر واقعی ایسا ہوا جیسا كہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) كہتا ہے تو پھر یہ دوبارہ زندگی گھاٹے اور خسارے والی ہو گی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں كہ جس چیز كو یہ بڑی بھاری، انہونی اور نا ممكن سمجھے ہوئے ہیں وہ ہماری قدرت كاملہ كے تحت ایك ادنیٰ سی بات ہے۔ ادھر ایك آواز دی یعنی جب دوسری بار صور پھونكا جائے گا تمام اگلے پچھلے لوگ بلا توقف میدان حشر میں خدا كے سامنے كھڑے ہو جائیں گے جیسا كہ بنی اسرائیل ۵۲ میں ہے: ﴿يَوْمَ يَدْعُوْكُمْ فَتَسْتَجِيْبُوْنَ بِحَمْدِهٖ وَ تَظُنُّوْنَ اِنْ لَّبِثْتُمْ اِلَّا قَلِيْلًا﴾ جس دن وہ تمہیں پكارے گا تم اس كی تعریفیں كرتے ہوئے اسے جواب دو گے كہ ہم بہت ہی كم ٹھہرے۔ سورہ النحل ۷۷ میں فرمایا: ﴿وَ مَا اَمْرُ السَّاعَةِ اِلَّا كَلَمْحِ الْبَصَرِ اَوْ هُوَ اَقْرَبُ﴾ ہمارا حكم بس ایسا یكبارگی ہو جائے گا جیسے آنكھ كا جھپكنا۔