فَالْمُدَبِّرَاتِ أَمْرًا
پھر ان کی جو کسی حکم کی تدبیر [٥] کرنے والے ہیں
پھر ارواح كے متعلق فرشتوں كو جو حكم ملتا ہے وہ اس كی تدبیر كرتے ہیں اصل مدبر تو اللہ تعالیٰ ہی ہے لیكن جب اللہ تعالیٰ اپنی حكمت بالغہ كے تحت فرشتوں سے كام كرواتا ہے۔ تو انھیں بھی مدبر كہہ دیا جاتا ہے۔ اس اعتبار سے پانچوں صفات فرشتوں كی ہیں اور ان فرشتوں كی اللہ تعالیٰ نے قسم كھائی ہے۔ (لَتُبْعَثن ثمَّ لَتُنَبَّوُنَ بِمَا عَمِلْتُمْ) تم ضرور زندہ كیے جاؤ گے اور تمہیں تمہارے عملوں كی بابت خبر دی جائے گی۔ قرآن میں اس بعث و جزا كے لیے كئی مواقع پر قسم كھائی ہے۔ جیسا سورۃ التغابن ۷ میں فرمایا: ﴿قُلْ بَلٰى وَ رَبِّيْ لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ﴾ ان كافروں کا خیال كیا ہے كہ وہ دوبارہ زندہ نہ كیے جائیں گے آپ كہہ دیجئے كہ كیوں نہیں! اللہ كی قسم! تم ضرور دوبارہ اُٹھائے جاؤ گے پھر جو تم نے كہا ہے اس كی خبر دیے جاؤ گے اور اللہ پر یہ بالكل ہی آسان ہے۔