يَوْمَ يَقُومُ الرُّوحُ وَالْمَلَائِكَةُ صَفًّا ۖ لَّا يَتَكَلَّمُونَ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَٰنُ وَقَالَ صَوَابًا
جس دن جبرئیل اور باقی سب فرشتے صف بستہ کھڑے ہوں گے۔ رحمن سے وہی بات کرسکے گا جسے وہ خود اجازت دے اور جو درست [٢٥] بات کہے
وقال صوابا، درست بات كہے۔ كے دو مفہوم ہو سكتے ہیں۔ (۱) سفارش كرنے والا ایسے شخص كے حق میں ہی سفارش كر سكے گا جس نے دنیا میں درست بات كہی ہوگی مراد كلمہ توحید یعنی لَآ اِلٰہ اِلَّا اللّٰہُ كہا ہوگا اور توحید پر قائم اور اللہ كا فرمانبردار رہا ہوگا۔ مگر كسی مشرك یا اللہ كے باغی كے حق میں سفارش نہ كی جا سكے گی۔ (۲) سفارش وہی كر سكے گا جسے اللہ كی طرف سے اجازت ملے گی اور سفارش كرتے وقت وہ درست بات جو اللہ كی رضا كے مطابق ہوگی وہی كہے گا۔ یعنی اللہ تعالیٰ اس گنہگار كے جس جرم كے متعلق سفارش قبول كرنا چاہے گا، سفارش كرنے والا صرف وہی سفارش كرے گا۔