وَيَقُولُونَ طَاعَةٌ فَإِذَا بَرَزُوا مِنْ عِندِكَ بَيَّتَ طَائِفَةٌ مِّنْهُمْ غَيْرَ الَّذِي تَقُولُ ۖ وَاللَّهُ يَكْتُبُ مَا يُبَيِّتُونَ ۖ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَكِيلًا
وہ ( آپ سے تو) کہتے ہیں کہ ہم اطاعت کریں گے لیکن جب آپ کے ہاں سے چلے جاتے ہیں تو ان میں سے کچھ لوگ رات کو جمع ہو کر آپ کی باتوں [١١٣] کے برعکس مشورے کرتے ہیں۔ اور جو وہ مشورے کرتے ہیں اللہ انہیں لکھتا جاتا ہے۔ لہٰذا ان کی پروا نہ کیجئے اور اللہ پر بھروسہ رکھئے اور اللہ پر بھروسہ کرنا ہی کافی ہے
یعنی یہ منافقین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تو آپ کی اطاعت کا دم بھرتے اور آپ کی اور مسلمانوں کی خیر خواہی کی باتیں کرتے اور راتوں کو جمع ہوکر سازشوں کے جال بُنتے ہیں کہ کیسے ان کی قوت کو کمزور کرکے ان سے پیچھا چھڑایا جائے اس مقصد کے لیے یہود مدینہ سے گٹھ جوڑ کرتے ہیں کہ انھیں مدینہ ہی سے نکال دیا جائے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے اعراض کریں اور اللہ پر توکل کریں ان کی باتیں اور سازشیں آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔ کیونکہ آپ کا وکیل اور کارساز اللہ ہے۔