وَسُيِّرَتِ الْجِبَالُ فَكَانَتْ سَرَابًا
اور پہاڑ چلائے [١٥] جائیں گے تو وہ چمکتی ریت بن جائیں گے
پہاڑ چلائے جائیں گے سے مراد: پہاڑوں کی زمین پر گرفت ڈھیلی پڑ جائے گی۔ جیسا کہ قرآن میں فرمایا ہے کہ تم پہاڑوں کو دیکھ رہے ہو کہ وہ پختہ، مضبوط اور جامد ہیں لیکن یہ بادلوں کی طرح چلنے لگیں گے، اور سورہ النمل ۸۸ میں فرمایا: ﴿وَ تَرَى الْجِبَالَ تَحْسَبُهَا جَامِدَةً﴾ پہاڑ مثل دھنی ہوئی روئی کے ہو جائیں گے۔ (سراب) وہ ریت جو دور سے پانی محسوس ہوتی ہے۔ پہاڑ بھی سراب کی طرح دور سے نظر آنے والی چیز بن کر رہ جائیں گے، بالکل معدوم ہو جائیں گے ان کا کوئی نشان تک باقی نہ رہے گا۔ سورہ القارعہ ۵ میں فرمایا: ﴿وَ تَكُوْنُ الْجِبَالُ كَالْعِهْنِ الْمَنْفُوْشِ﴾ اور سورہ طہ میں فرمایا: (۱۰۵ تا ۱۰۷) لوگ تجھ سے پہاڑوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو کہہ انھیں میرا رب پراگندہ کر دے گا اور زمین بالکل ہموار میدان رہ جائے گی جس میں نہ کوئی موڑ ہوگا نہ ٹیلہ ہوگا۔