الَّذِينَ آمَنُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ الطَّاغُوتِ فَقَاتِلُوا أَوْلِيَاءَ الشَّيْطَانِ ۖ إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفًا
جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ تو اللہ کی راہ میں جنگ کرتے ہیں اور جو کافر ہیں وہ طاغوت [١٠٥] کی راہ میں، سو ان شیطان کے دوستوں سے خوب جنگ کرو۔ یقینا شیطان کی چال کمزور ہوتی ہے
اس آیت میں دو طرح کی جنگوں کا ذکر ہے۔ (۱) ایمان والوں کی جنگ۔ (۲) طاغوت کی جنگ (۳)مومن اللہ کے لیے لڑتا ہے مومن کا ذاتی مفاد نہیں ہوتا۔ (۴) طاغوت اپنے مفادات کی نگرانی، انسانوں کی تباہی کے لیے جنگ کرتا ہے۔ (۵) کافروں کے مددگار شیطان ہوتے ہیں۔ (۶) کافر کا مقصد یہی دنیا اور اس کے مفادات ہوتے ہیں۔ مومنوں کو ترغیب دی جارہی ہے کہ طاغوتی مقاصد کے لیے حیلے اور مکر کمزور ہوتے ہیں۔ ان کے ظاہری اسباب کی فراوانی اور کثرت تعداد سے مت ڈرو، تمہاری ایمانی قوت اور عزم جہاد کے مقابلہ میں شیطان کے یہ حیلے نہیں ٹھہر سکتے ۔