فَالْعَاصِفَاتِ عَصْفًا
پھر زور پکڑ کر جھکڑ بن جاتی ہیں
عاصفات سے بھی مراد ہوائیں ہیں، وہ نرم ہلكی اور بھینی بھینی ہوائیں تھیں۔ یہ تیز جھونكوں اور آواز والی ہوائیں ہیں۔ ناشرات: سے مراد بھی ہوائیں ہیں جو بادلوں كو آسمان میں ہر چار سو پھیلا دیتی ہیں۔ اور جدھر خدا كا حكم ہوتا ہے انھیں لے جاتی ہیں۔ فارقات اور مُلْقِیٰتِ سے مراد البتہ فرشتے ہیں جو اللہ كے حكم سے رسولوں پر وحی لے كر آتے ہیں، جس سے حق و باطل، حلال وحرام، ضلالت وہدایت میں فرق اور امتیاز ہو جاتا ہے تاكہ لوگوں كے عذر ختم ہو جائیں اور منكرین كو تنبیہ ہو جائے یا رسول مراد ہیں جو وحی الٰہی كے ذریعے سے حق و باطل كے درمیان فرق كو واضح كرتے ہیں۔ ان قسموں كے بعد اللہ تعالیٰ فرماتا ہے كہ جس قیامت كا تم سے وعدہ كیا گیا ہے۔ جس دن تم سب كے سب اول سے آخر والے اپنی اپنی قبروں سے دوبارہ زندہ كیے جاؤ گے اور اپنے اعمال كا پھل پاؤ گے۔ نیكی كی جزا اور بدی كی سزا پاؤ گے۔ یہ وعدہ یقیناً حق ہے اور ہو كر رہنے والا اور لازمی طور پر آنے والا ہے۔