سورة الإنسان - آیت 10

إِنَّا نَخَافُ مِن رَّبِّنَا يَوْمًا عَبُوسًا قَمْطَرِيرًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ہمیں اپنے پروردگار سے اس دن کا ڈر لگتا ہے جو چہروں کو کریہہ المنظر اور (دلوں کو) مضطر کرنے والا [١٣] ہوگا

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہ فرمانبردار، پاكباز لوگ صدقات وخیرات كر كے اس دن كے عذابوں اور ہولناكیوں سے بچنا چاہتے ہیں، جو ترش رو تنگ، تاریك اور طویل ہے۔ ان كا عقیدہ ہے كہ اس بنا پر خدا ان پر رحم كرے گا۔ اور اس محتاجی اور بے كسی والے دن ہماری یہ نیكیاں كام آئیں گی۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے عَبُوْس كے معنی تنگی والا اور قَمْطَرِیْر كے معنی طول و طویل مروی ہے۔(تفسیر طبری: ۲۴/ ۱۰۰)