يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا خُذُوا حِذْرَكُمْ فَانفِرُوا ثُبَاتٍ أَوِ انفِرُوا جَمِيعًا
اے ایمان والو! اپنے بچاؤ کا سامان ہر وقت اپنے پاس رکھو،[١٠٠] پھر خواہ الگ الگ دستوں کی شکل میں کوچ کرو یا سب اکٹھے مل کر کرو
شان نزول: جنگ احد کی شکست کے بعد مسلمان طرح طرح کے خطرات میں گھرے ہوئے تھے۔ ان حالات میں ہمہ وقتی تیاری کی ضرورت تھی تاکہ اسلام کا دفاع کیا جاسکے اس موقع پر یہ آیات نازل ہوئیں۔ جنگ اُحد کی شکست کے بعد یہودیوں، منافقوں اور مدینہ کے اردگرد پھیلے ہوئے قبائل کے حوصلے بڑھ گئے، اور انھوں نے اسلام دشمنی میں اپنی کوششیں تیز کردیں، مسلمانوں سے غداریاں بھی کی گئیں۔ مسلمان مبلغوں کو دعوت کے فریب میں بلا کر قتل کردیا جاتا، مدینہ کی حدود سے باہر مسلمانوں کا جان و مال محفوظ نہ تھا۔ تو ان حالات میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ہدایت کی، فرمایا ایک تو ہر وقت محتاط اور چاک و چوبند رہو۔ سامان جنگ تیار رکھو، دوسرے اکا دُکا سفر نہ کیا کرو بلکہ جب کسی سفر کو نکلو تو دستوں کی شکل میں یا سب اکٹھے مل کر نکلا کرو۔