فَكَيْفَ تَتَّقُونَ إِن كَفَرْتُمْ يَوْمًا يَجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيبًا
اب اگر تم نے (اس رسول کا) انکار کردیا تو اس دن (کی سختی) سے کیسے بچو گے جو بچوں کو بوڑھا بنادے گا
یعنی اس دنیا میں بھی تم پر فرعون اور آل فرعون كی طرح اللہ كا عذاب آكے رہے گا۔ اگر بالفرض دنیا میں عذاب نہ بھی آئے تو اس دن كے عذاب سے تم كیوں كر بچ سكتے ہو، جس دن آسمان پھٹ جائے گا اور یہ نظام كائنات درہم برہم ہو جائے گا۔ اس دن كی دہشت اور ہولناكی كا یہ عالم ہوگا كہ عذاب سے پہلے ہی بچے دہشت كے مارے بوڑھے نظر آنے لگیں گے، چہروں پر ہوائیاں اڑ رہی ہوں گی۔ لوگ ان دہشت ناك مناظر سے پناہ كی كوئی جگہ تلاش كرنا چاہیں گے تو وہ بھی كہیں نہ مل سكے گی۔ ایک حدیث میں آتا ہے كہ قیامت والے دن اللہ تعالیٰ آدم علیہ السلام كو كہے گا كہ اپنی اولاد میں سے جہنم كے لیے نكال لے۔ حضرت آدم علیہ السلام فرمائیں گے یا اللہ! كس طرح؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا ہر ہزار میں سے ۹۹۹۔ اس وقت حمل والی عورتوں كا حمل گر جائے گا اور بچے بوڑھے ہو جائیں گے یہ بات صحابہ كرام رضی اللہ عنہم كو بہت شاق گزری اور ان كے چہرے فق ہوگئے تو نبی كریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا كہ قوم یاجوج ماجوج میں ۹۹۹ ہوں گے اور تم میں سے ایك اللہ كی رحمت سے مجھے امید ہے كہ تمام جنتیوں میں سے آدھے تم ہم لوگ ہو گے۔ (بخاری: ۴۸۱۲) اللہ كا وعدہ: یعنی اللہ تعالیٰ نے جو بعث بعد الموت، حساب كتاب اور جنت دوزخ كا وعدہ كیا ہوا ہے، وہ یقیناً لا محالہ ہو كر رہنا ہے۔