سورة الجن - آیت 19
وَأَنَّهُ لَمَّا قَامَ عَبْدُ اللَّهِ يَدْعُوهُ كَادُوا يَكُونُونَ عَلَيْهِ لِبَدًا
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور جب اللہ کے بندے (رسول) اللہ کو پکارنے کے لیے (کعبہ میں) کھڑے ہوئے تو لوگ اس پر ٹوٹ پڑنے کو تیار [١٧] ہوگئے۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
عبداللہ سے مراد: اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، مطلب یہ كہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ كی توحید كا اعلان لوگوں میں كرتے ہیں تو كافر لوگ دانت چبا چبا كر الجھ جاتے ہیں، جنات وانسان مل جاتے ہیں كہ اس امر دین كو مٹا دیں اور اس كی روشنی كو چھپا لیں مگر اللہ كا ارادہ اس كے خلاف ہو چكا ہے۔ (ابن كثیر، تفسیر طبری: ۲۳/ ۶۶۷، ۶۶۸) اس كے اور بھی مفہوم بیان كیے گئے ہیں لیكن امام ابن كثیر نے اسے راجح قرار دیا ہے۔