وَأَنَّا لَمَّا سَمِعْنَا الْهُدَىٰ آمَنَّا بِهِ ۖ فَمَن يُؤْمِن بِرَبِّهِ فَلَا يَخَافُ بَخْسًا وَلَا رَهَقًا
اور یہ کہ : جب ہم نے ہدایت (کی بات) سن [١٠] لی تو ہم اس پر ایمان لے آئے۔ اب جو شخص بھی اپنے پروردگار پر ایمان لائے گا اسے نہ حق تلفی [١١] کا ڈر ہوگا اور نہ زبردستی کا
یہ سب وہ اہم نكات ہیں جو جنوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن سن كر اخذ كیے تھے، پھر ایمان لانے كے بعد اپنی قوم كے پاس جا كر انھیں بتائے تھے۔ انہی میں سے یہ نكتہ جزا و سزا كے قانون سے تعلق ركھتا ہے۔ حق تلفی سے مراد یہ ہے كہ جتنے اجر كا وہ مستحق ہو اسے اس سے كم دیا جائے اور زبردستی سے مراد یہ ہے كہ اسے نیكی كا كوئی اجر نہ دیا جائے یا بلا قصور ہی كسی كو سزا دے ڈالی جائے یا قصور تو كم ہو مگر سزا زیادہ دے ڈالی جائے۔ كسی ایمان لانے والے كے ساتھ اللہ كے ہاں ایسی كوئی صورت نہ ہوگی۔