سورة الجن - آیت 9

وَأَنَّا كُنَّا نَقْعُدُ مِنْهَا مَقَاعِدَ لِلسَّمْعِ ۖ فَمَن يَسْتَمِعِ الْآنَ يَجِدْ لَهُ شِهَابًا رَّصَدًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور یہ کہ : ہم سننے کے لئے آسمان کے ٹھکانوں میں بیٹھا کرتے تھے مگر اب جو سننے کو کان لگائے تو وہ اپنے لیے ایک شہاب [٧] کو تاک لگائے ہوئے پاتا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

آسمان كے ٹھكانوں پر بیٹھا كرتے تھے: شیاطین اس سے پہلے آسمانی بیٹھكوں میں بیٹھ كر فرشتوں كی آپس كی باتیں اُڑا لایا كرتے تھے اور آسمانی باتیں كاہنوں كو بتلا دیا كرتے تھے جس میں وہ اپنی طرف سے سو جھوٹ ملا لیا كرتے تھے۔ لیكن بعثت محمدیہ كے بعد یہ سلسلہ بند كر دیا گیا اب جو بھی اس نیت سے اوپر جاتا ہے شعلہ اس كی تاك میں ہوتا ہے اور ٹوٹ كر اس پر گرتا ہے۔