وَقَدْ خَلَقَكُمْ أَطْوَارًا
حالانکہ اس نے تمہیں کئی حالتوں [٧] سے گزار کر پیدا کیا ہے
اطوار كا معنی: آدم اور بنی آدم پر گزرنے والے اطوار: بمعنی ایك حالت سے دوسری یا اگلی حالت میں تبدیل ہونا۔ سوچا جائے تو انسان اطوار ہی كا مجموعہ اور مظہر ہے۔ اللہ نے اسے مٹی سے پیدا كیا تو سات اطوار سے گزرا۔ (۱) خشك مٹی۔ (۲)پھر اسے گیلی مٹی یا گارا بنایا گیا۔ (۳)پھر لیس دار، چپك دار یا چكنی مٹی بنایا گیا۔ (۴) پھر اس كا خمیر اٹھایا گیا۔ حتیٰ كہ اس میں بدبو پیدا ہوگئی۔ (۵) پھر اسے خشك كیا گیا۔ (۶) پھر اسے حرارت سے پكایا گیا۔ (۷) حتیٰ كہ وہ ٹن سے بجنے والی مٹی بن گئی۔ اس مٹی سے ادم كا پتلا بنایا گیا پھر اللہ نے اس میں روح پھونكی تو یہ صرف ایك جان دار مخلوق ہی نہیں بلكہ عقل وتمیز اور ارادہ ركھنے والی مخلوق بن گیا پھر آگے اس كی نسل نطفہ سے چلائی گئی۔ زمین سے پیدا ہونے والی بے جان اشیاء انسان كی غذا بنیں، انہی غذاؤں سے نطفہ بنا، یہی نطفہ جب رحم مادر میں حمل كی صورت میں قرار پا گیا تو وضع حمل تك اس پر سات اطوار آئے تاآنكہ وہ ایك جیتا جاگتا باشعور انسان بن كر رحم مادر سے باہر آگیا۔ پھر اس پر ہر نیا دن ایك نیا طور ہے۔ اور ان تمام اطوار پر ہمہ وقتی اور ہمہ گیر تصرف صرف اللہ كو حاصل ہے۔ ان سب باتوں كو جاننے كے باوجود تم نے جو اللہ كو بے وقار سمجھ ركھا ہے تو یہ كس قدر ظلم كی بات ہے؟