ثُمَّ إِنِّي دَعَوْتُهُمْ جِهَارًا
پھر میں نے انہیں برملا دعوت دی
حضرت نوح علیہ السلام فرماتے ہیں كہ میں نے مختلف طریقوں سے انھیں دعوت دی، عام لوگوں كے مجمع میں بھی میں نے ان سے كہا سنا، بآواز بلند ان كے كان كھول دئیے اور بسا اوقات ایك ایك كو چپكے چپكے بھی سمجھایا، غرض تمام جتن كر لیے كہ یوں نہیں تو یوں سمجھ لیں۔ راہ راست پر آجائیں، میں نے ان سے كہا كہ كم از كم تم اپنی بدكاریوں سے توبہ ہی كر لو۔ وہ خدا غفار ہے ہر جھكنے والے كی طرف توجہ كرتا ہے، اور خواہ اس سے كیسے ہی بد سے بدتر اعمال سرزد ہوئے ہوں ایك آن میں معاف فرما دیتا ہے اور یہی نہیں بلكہ دنیا میں بھی وہ تمہیں تمہارے استغفار كی وجہ سے طرح طرح كی نعمتیں عطا فرمائے گا جیسا كہ سورئہ مائدہ (۶۶) میں فرمایا: ﴿وَ لَوْ اَنَّهُمْ اَقَامُوا التَّوْرٰىةَ وَ الْاِنْجِيْلَ وَ مَا اُنْزِلَ اِلَيْهِمْ مِّنْ رَّبِّهِمْ لَاَكَلُوْا مِنْ فَوْقِهِمْ وَ مِنْ تَحْتِ اَرْجُلِهِمْ﴾ ’’اور اگر اہل كتاب تورات، انجیل اور جو كچھ ان كے پروردگار كی طرف سے ان پر نازل كیا گیا تھا۔ پر عمل پیرا رہتے تو ان كے اوپر سے بھی رزق برساتے اور نیچے سے بھی نكلتا۔‘‘ سورئہ اعراف (۶۷) میں فرمایا: ﴿وَ لَوْ اَنَّ اَهْلَ الْقُرٰى اٰمَنُوْا وَ اتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَرَكٰتٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ وَ لٰكِنْ كَذَّبُوْا فَاَخَذْنٰهُمْ بِمَا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ﴾ ’’اگر بستیوں كے لوگ ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار كرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین سے بركتوں كے دروازے كھول دیتے۔‘‘