سورة المعارج - آیت 19
إِنَّ الْإِنسَانَ خُلِقَ هَلُوعًا
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
بلاشبہ انسان تھڑدلا [١٢] پیدا کیا گیا ہے
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
ھلوعا كا لغوی معنی: بے قرار، بے ثبات، ایك حالت پر قائم نہ رہنے والا، جو حالات كی تبدیلی كا فوراً اثر قبول كر لیتا ہے، یعنی مصیبت كے وقت تو مارے گھبراہٹ اور پریشانی کے باولا سا ہو جاتا ہے گویا اب كوئی آس باقی نہیں رہی۔ اور راحت كے وقت بخیل كنجوس بن جاتا ہے كسی غریب و محتاج كی مدد كرنا، كسی كی ضرورت كو پورا كرنا تو دركنار اپنے اہل وعیال بلكہ اپنی ذات پر خرچ كرنا بھی گوارا نہیں كرتا۔ اس كی بس ایك ہی ہوس ہوتی ہے كہ اس كی دولت میں روز افزوں اضافہ ہوتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں بدترین چیز انسان میں بے حد بخیلی اور اعلیٰ درجہ كی نامردی ہے۔ (ابوداود: ۲۵۱۱)