انظُرْ كَيْفَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ ۖ وَكَفَىٰ بِهِ إِثْمًا مُّبِينًا
دیکھئے! یہ لوگ خود ساختہ جھوٹ کو اللہ کے ذمہ لگا دیتے ہیں اور یہی ایک گناہ انکے صریح گناہگار [٨٢] ہونے پر کافی (دلیل) ہے
یعنی ان کی یہ حرکت کہ اپنی پاکیزگی کا گمان کرتے ہیں، یہی ان کے جھوٹ اور افترا کے لیے کافی ہے۔ قرآن کریم کی اس آیت اور روایات سے معلوم ہوا کہ ایک دوسرے کی مدح و توصیف خصوصاً تزکیہ نفوس کا دعویٰ کرنا صحیح اور جائز نہیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿فَلَا تُزَكُّوْا اَنْفُسَكُمْ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقٰى﴾) (النجم: ۳۲) ’’اپنے نفس کی پاکیزگی اور ستائش مت کرو۔‘‘ اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے تم میں متقی کون ہے۔ حضرت مقداد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم تعریف کرنے والوں کے چہروں پر مٹی ڈال دیں۔‘‘ (مسلم: ۳۰۰۲) لہٰذا ان کے گنہگار ہونے کے لیے صرف یہی ایک دلیل کافی ہے یعنی اپنے منہ سے ایسی باتیں گھڑ کر اللہ کے ذمہ لگانا صریحاً جھوٹ ہے۔