سورة المعارج - آیت 1
سَأَلَ سَائِلٌ بِعَذَابٍ وَاقِعٍ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
کسی طلب کرنے والے نے اس عذاب کا مطالبہ کیا جو واقع ہو کے رہے گا
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
كافروں كا عذاب الٰہی كا طلب كرنا: یعنی یہ كافر عذاب كے واقع ہونے كی طلب میں جلدی كر رہے ہیں جیسا کہ سورئہ الحج (۴۷) میں ہے کہ: ﴿وَ يَسْتَعْجِلُوْنَكَ بِالْعَذَابِ وَ لَنْ يُّخْلِفَ اللّٰهُ وَعْدَهٗ﴾ ’’اور وہ عذاب مانگنے میں عجلت كر رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہرگز وعدہ خلافی نہیں كرتا۔‘‘ یعنی اس كا عذاب یقیناً اپنے مقررہ وقت پر آكر ہی رہے گا۔ سورئہ انفال (۳۲) میں ہے کہ: ﴿اللّٰهُمَّ اِنْ كَانَ هٰذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ فَاَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَآءِ اَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ اَلِيْمٍ﴾ ’’خدایا! اگر یہ تیرے پاس سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا۔ ہمارے پاس كوئی دردناك عذاب لا۔‘