سورة النسآء - آیت 44

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يَشْتَرُونَ الضَّلَالَةَ وَيُرِيدُونَ أَن تَضِلُّوا السَّبِيلَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کیا آپ نے ان لوگوں کی حالت پر بھی غور کیا جنہیں کتاب کا کچھ علم [٧٧] دیا گیا ہے جس سے وہ گمراہی ہی خریدتے ہیں اور چاہتے یہ ہیں کہ تم بھی راہ حق سے بہک جاؤ

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

کیا تم نے نہیں دیکھا جن کو کتاب کا کچھ حصہ دیا، یہ خطاب ہے یہود سے، انھوں نے کتاب کا ایک حصہ گم کردیا، جو موجود رہ گیا انھوں نے اس سے بھی تعلق نہیں رکھا۔ یعنی اس کی روح اور اس کے مقصد سے بھی بیگانہ ہوچکے تھے، ان کی تمام تر دلچسپیاں قابلیتیں، ظاہری الفاظ، لفظی بحثوں اور فقہی موشگافیوں اور فلسفیانہ پیچیدگیوں تک محدود ہوکر رہ گئی تھیں۔ ان کے دل و دماغ منشائے الٰہی اور دینداری کی روح سے خالی تھے۔ اور اپنی ایسی گمراہ کن باتوں سے مسلمانوں کو بھی الجھانا چاہتے تھے۔ اگر انسان عمل نہیں کرتا تو شیطان اُس کو سیدھے راستے سے بھٹکا دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو آگاہ کررہے ہیں کہ یہودی اور عیسائی تمام لوگ تمہیں راستے سے بھٹکانا چاہتے ہیں۔