يَوْمَ يُكْشَفُ عَن سَاقٍ وَيُدْعَوْنَ إِلَى السُّجُودِ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ
جس دن پنڈلی کھول دی جائے گی اور انہیں سجدہ کرنے کو بلایا جائے گا تو یہ سجدہ [١٩] نہ کرسکیں گے
اللہ كی پنڈلی كا ذكر: بعض نے كشف ساق سے مراد قیامت كے شدائد اور اس كی ہولناكیاں لی ہیں۔ لیكن ایك صحیح حدیث میں اس كی تفسیر اس طرح بیان ہوئی ہے کہ ’’قیامت والے دن اللہ اپنی پنڈلی كھولے گا۔ (جس طرح كہ اس كی شان كے لائق ہے) تو ہر مومن مرد اور عورت اس كے سامنے سجدہ ریز ہو جائیں گے۔ البتہ وہ لوگ باقی رہ جائیں گے جو دكھلاوے اور شہرت كے لیے سجدے كرتے تھے، وہ سجدہ كرنا چاہیں گے لیكن ان كی ریڑھ كی ہڈی تختے كی طرح ایك ہڈی بن جائے گی، جس كی وجہ سے ان كے لیے جھكنا ناممكن ہو جائے گا۔ (بخاری: ۴۹۱۹) اللہ تعالیٰ كی یہ پنڈلی كس طرح كی ہوگی؟ اسے وہ كس طرح كھولے گا؟ اس كی كیفیت كو ہم جان سكتے ہیں نہ بیان كر سكتے ہیں اس لیے جس طرح ہم بلا كیف و بلا تشبیہ اس كی آنكھوں، كان، ہاتھ وغیرہ پر ایمان ركھتے ہیں اسی طرح پنڈلی كا ذكر بھی قرآن وحدیث میں ہے اس پر بلا كیف ایمان ركھنا ضروری ہے، یہی سلف اور محدثین كا مسلك ہے۔