هُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ ذَلُولًا فَامْشُوا فِي مَنَاكِبِهَا وَكُلُوا مِن رِّزْقِهِ ۖ وَإِلَيْهِ النُّشُورُ
وہی تو ہے جس نے زمین کو تمہارے تابع [١٨] کر رکھا ہے اس کی اطراف میں چلو پھرو اور اللہ کا رزق کھاؤ اور اسی کے پاس تمہیں [١٩] زندہ ہو کرجانا ہے
ذَلُولٌ كے معنی مطیع ہونا ہے، جو تمہارے سامنے جھك جائے اور سرتابی نہ كرے، یعنی زمین كو تمہارے لیے نرم اور آسان كر دیا، وہ سكون كے ساتھ ٹھہری ہوئی ہے۔ پہاڑوں كی میخیں اس میں گاڑ دیں، پانی كے چشمے اس میں جاری كر دئیے ہیں‘ راستے اس میں مہیا كر دئیے ہیں، قسم قسم كے نفع اس میں ركھ دئیے ہیں، پھل اور اناج اس سے نكل رہا ہے، جس جگہ تم جانا چاہو جا سكتے ہو، طرح طرح كی لمبی چوڑی تجارتیں تم كر رہے ہو، تمہاری كوششیں وہ بارآور كرتا ہے اور تمہیں اپنی روزیاں ان اسباب سے دے رہا ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ ’’اگر تم خدا كی ذات پر پورا پور ابھروسہ كرو تو وہ تمہیں اس طرح رو زیاں دے جس طرح پرندوں كو دے رہا ہے كہ وہ اپنے گھونسلوں سے خالی پیٹ نكلتے ہیں اور آسودہ حال واپس لوٹتے ہیں۔‘‘ (احمد: ۱/ ۵۲، ترمذی: ۲۳۴۴، ابن ماجہ: ۴۱۶۴) مرنے كے بعد تمہیں اللہ كے حضور پیش ہونا ہے جتنے فائدے تم اٹھا سكتے ہو اٹھا لو، لیكن دوسروں كی حق تلفی نہ كرنا چاہیے۔