وَمَرْيَمَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهِ مِن رُّوحِنَا وَصَدَّقَتْ بِكَلِمَاتِ رَبِّهَا وَكُتُبِهِ وَكَانَتْ مِنَ الْقَانِتِينَ
اور مریم بنت عمران کی (بھی مثال پیش کرتا ہے) جس نے اپنی عصمت [٢٤] کی حفاظت کی تھی۔ پھر ہم نے اس کے اندر اپنی ایک روح [٢٥] پھونک دی اور اس نے اپنے پروردگار کے کلموں [٢٦] کی اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور وہ عبادت میں ہمہ تن مصروف [٢٧] رہنے والوں سے تھی۔
حضرت مریم علیہا السلام: دوسری مثال حضرت مریم بنت عمران كی بیان كی جاتی ہے كہ وہ نہایت پاك دامن تھیں۔ ہم نے اپنے فرشتے جبرائیل كی معرفت ان میں روح پھونكی۔ حضرت جبرائیل كو انسانی صورت میں اللہ تعالیٰ نے حكم دے كر بھیجا كہ وہ اپنے منہ سے ان كے كرتے كے گریبان میں پھونك مار دیں اسی سے حمل رہ گیا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام پیدا ہوئے۔ حضرت مریم علیہا السلام اپنے رب كی تقدیر اور شریعت كو سچ ماننے والی تھیں، اور پوری فرمانبردار تھیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین پر چار لكیریں كھینچیں اور صحابہ رضی اللہ عنہم سے دریافت كیا كہ جانتے ہو یہ كیا ہے؟ انھوں نے جواب دیا كہ اللہ تعالیٰ اور اس كے رسول ہی كو پورا علم ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو! تمام جنتی عورتوں میں سے افضل خدیجہ رضی اللہ عنہا بنت خویلد اور فاطمہ بنت محمد، اور مریم بنت عمران اور آسیہ بنت مزاحم ہیں جو فرعون كی بیوی تھیں۔ (احمد: ۴/ ۴۰۹) الحمد للہ سورئہ التحریم كی تفسیر مكمل ہوئی۔ پروردگار ہمیں اپنے كلام كی سچی سمجھ عطا فرمائے اور عمل كی توفیق دے۔ باری تعالیٰ تو اسے قبول فرما اور اسے میرے لیے باقیات وصالحات میں سے كر دے۔ آمین