رَّسُولًا يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِ اللَّهِ مُبَيِّنَاتٍ لِّيُخْرِجَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ ۚ وَمَن يُؤْمِن بِاللَّهِ وَيَعْمَلْ صَالِحًا يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ قَدْ أَحْسَنَ اللَّهُ لَهُ رِزْقًا
ایک ایسا رسول [٢٥] جو تمہیں اللہ کی واضح آیات پڑھ کر سناتا ہے تاکہ ایمان لانے والوں، اور نیک عمل کرنے والوں کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف [٢٦] لائے۔ اور جو شخص اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے اللہ اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں۔ یہ لوگ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ نے ایسے شخص کے لئے بہت اچھا رزق رکھا ہے۔
یعنی صرف قرآن ہی نازل نہیں كیا بلكہ ایك رسول یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم كو بھی مبعوث فرمایا، جو واضح آیات پڑھ كر سناتے ہیں۔ تاكہ مسلمان اندھیروں سے نكل آئیں اور روشنیوں میں پہنچ جائیں یعنی كفر وجہالت سے ایمان وعلم كی طرف۔ اور روشنی سے مراد علم وحی كی روشنی ہے، جو ایك ہی رہی اور ناقابل ترمیم وتنسیخ اور انسان كی دستبرد سے پاك ہوتی ہے۔ جیسا كہ سورئہ الشوری (۵۲) میں ہے کہ: ﴿وَ كَذٰلِكَ اَوْحَيْنَا اِلَيْكَ رُوْحًا مِّنْ اَمْرِنَا مَا كُنْتَ تَدْرِيْ مَا الْكِتٰبُ وَ لَا الْاِيْمَانُ وَ لٰكِنْ جَعَلْنٰهُ نُوْرًا نَّهْدِيْ بِهٖ مَنْ نَّشَآءُ مِنْ عِبَادِنَا وَ اِنَّكَ لَتَهْدِيْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ﴾ ’’ہم نے اسی طرح تیری طرف اپنے حكم سے روح كی وحی كی تو نہیں جانتا تھا كہ كتاب كیا ہے اور ایمان كیا ہے لیكن ہم نے اسے نور كر دیا جس كے ساتھ ہم اپنے جس بندے كو چاہیں ہدایت كرتے ہیں یقینا تو سچی اور صحیح راہ كی رہبری كرتا ہے۔‘‘ پھر ایمان داروں اور نیك اعمال والوں كا بدلہ بہتی نہروں والی اور ہمیشگی كی جنت بیان ہوا ہے۔