مَا أَصَابَ مِن مُّصِيبَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۗ وَمَن يُؤْمِن بِاللَّهِ يَهْدِ قَلْبَهُ ۚ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
جو مصیبت بھی آتی ہے وہ اللہ کے اذن سے ہی آتی ہے اور جو شخص [١٨] اللہ پر ایمان لائے تو اللہ اس کے دل کو ہدایت بخشتا [١٩] ہے اور اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔
ہر تكلیف اللہ كے اذن سے: سورئہ الحدید میں بھی یہ مضمون گزر چكا ہے كہ جو كچھ ہوتا ہے وہ خدا كے حكم اور اس كی اجازت سے ہوتا ہے اس كی قدر ومشیئت كے بغیر كچھ بھی نہیں ہو سكتا۔ جس شخص كو كوئی تكلیف پہنچے وہ جان لے كہ اللہ تعالیٰ كی قضا وقدر سے مجھے یہ تكلیف پہنچی ہے۔ پھر صبر وسہار كرے اور اللہ كی مرضی پر ثابت قدم رہے اور ثواب اور بھلائی كی امید ركھے رضا وقضا كے سوا اب لب نہ ہلائے تو اللہ تعالیٰ اس كے دل كی راہبری كرتا ہے اور بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے كہ اس مصیبت كا بدلہ یا اس سے بہتر دنیا میں ہی عطا فرما دیتا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں كہ اس كے دل میں یقین راسخ كر دیتا ہے، جس سے وہ جان لیتا ہے كہ اس كو پہنچنے والی چیز اس سے چوك نہیں سكتی اور جو اس سے چوك جانے والی ہے وہ اسے پہنچ نہیں سكتی۔ (ابن كثیر) ہر مصیبت پریہ عقیدہ ركھے كہ یہ منجانب اللہ ہے پھر راضی خوشی اسے برداشت كر لے۔ اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھ لے۔