يَوْمَ يَجْمَعُكُمْ لِيَوْمِ الْجَمْعِ ۖ ذَٰلِكَ يَوْمُ التَّغَابُنِ ۗ وَمَن يُؤْمِن بِاللَّهِ وَيَعْمَلْ صَالِحًا يُكَفِّرْ عَنْهُ سَيِّئَاتِهِ وَيُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
وہ اجتماع کے دن تم سب کو اکٹھا کرے گا اور یہی ایک دوسرے کے مقابلہ میں ہار جیت [١٧] کا دن ہوگا۔ اور جو شخص اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے اللہ اس سے اس کی برائیاں دور کردے گا اور اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی وہ ابدالاباد تک اس میں رہیں گے یہی بڑی کامیابی ہے
اسی طرح قیامت كے دن اللہ تعالیٰ تم سب كو جمع كرے گا اور اسی لیے اس دن كا نام ’’یوم الجمع‘‘ ہے۔ جیسا كہ سورئہ ہود ۱۰۳ میں ہے: ﴿ذٰلِكَ يَوْمٌ مَّجْمُوْعٌ لَّهُ النَّاسُ وَ ذٰلِكَ يَوْمٌ مَّشْهُوْدٌ﴾ ’’یہ لوگوں كے جمع كیے جانے اور وہ حاضر باش ہونے كا دن ہے۔‘‘ سورئہ الواقعہ: (۴۹،۵۰) میں فرمایا: ﴿قُلْ اِنَّ الْاَوَّلِيْنَ وَ الْاٰخِرِيْنَ۔ لَمَجْمُوْعُوْنَ اِلٰى مِيْقَاتِ يَوْمٍ مَّعْلُوْمٍ﴾ ’’قیامت والے دن تمام اولین اور آخرین جمع كیے جائیں گے۔‘‘ قیامت كو یوم الجمع اس لیے كہا گیا كہ ان دن اول وآخر سب ایك ہی میدان میں جمع ہوں گے فرشتہ پكارے گا تو سب اس كی آواز سنیں گے۔ ہر ایك كی نگاہ آخر تك پہنچ جائے گی، درمیان میں كوئی چیز حائل نہ ہوگی۔ ہار جیت كا دن: یعنی ایك گروہ جیت جائے گا اور ایك ہار جائے گا، اہل حق باطل پر، ایمان والے كفر پر اور اہل اطاعت اہل معصیت پر جیت جائیں گے۔ سب سے بڑی جیت اہل ایمان كو یہ حاصل ہوگی كہ وہ جنت میں داخل ہو جائیں گے اور وہاں ان گھروں كے وہ بھی مالك بن جائیں گے جو جہنمیوں كے تھے کہ اگر وہ جہنم میں جانے والے كام نہ كرتے تو یہ گھر انھیں جنت میں داخل ہو کر ملتے اور سب سے بڑی ہار جہنمیوں كے حصے آئے گی۔ جو جہنم میں داخل ہوں گے جنھوں نے خیر کو شر سے، عمدہ چیز كو ردی سے، اور نعمتوں كو عذاب سے بدل لیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں یوم التغابن قیامت كا ایك نام ہے اس نام كی وجہ یہ ہے كہ اہل جنت اہل دوزخ كو نقصان میں ڈالیں گے۔ (تفسیر طبری: ۲۳/ ۴۲۰)