يَقُولُونَ لَئِن رَّجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ ۚ وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ
کہتے ہیں : اگر ہم مدینہ واپس گئے تو (وہاں کا) عزیز تر آدمی، ذلیل تر آدمی کو نکال باہر [١٣] کرے گا حالانکہ تمام تر عزت تو اللہ، اس کے رسول اور مومنوں کے لیے ہے لیکن منافق یہ بات جانتے نہیں۔
عبداللہ بن ابی كو یہ سزا ملی كہ خود اس كا بیٹا عبداللہ رضی اللہ عنہ جو سچا مومن تھا مدینہ كے دروازہ پر تلوار سونت كر كھڑا ہوگیا۔ اور اپنے باپ كی راہ روك كر كہنے لگا كہ جب تك رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اجازت نہ دیں تم مدینہ میں داخل نہیں ہو سكتے كیونكہ معزز ترین تو اللہ كا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ اور ذلیل ترین تم ہو، كچھ دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں پہنچے جہاں بیٹا باپ كا راستہ روكے كھڑا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازراہ كرم عبداللہ بن ابی كو مدینہ میں داخل ہونے كی اجازت دے دی۔ تب جا كر بیٹے نے باپ كا راستہ چھوڑا۔ یعنی عزت اور غلبہ صرف ایك اللہ كے لیے ہے۔ اور پھر وہ اپنی طرف سے جس كو چاہے عزت وغلبہ عطا فرما دے۔ چنانچہ وہ اپنے رسولوں اور ان پر ایمان لانے والوں كو عزت اور سرفرازیاں عطا فرماتا ہے۔ نا كہ ان كو جو اس كے نافرمان ہوں۔ یہ منافقین كے قول كی تردید فرمائی كہ عزتوں كا مالك صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ اور معزز بھی وہی ہے جسے وہ معزز سمجھے، ناكہ وہ جو اپنے آپ كو معزز یا اہل دنیا جس كو معزز سمجھیں اور اللہ كے ہاں معزز صرف اور صرف اہل ایمان ہوں گے اہل نفاق نہیں۔ لیكن یہ منافق جانتے نہیں۔