وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ تَعَالَوْا يَسْتَغْفِرْ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ لَوَّوْا رُءُوسَهُمْ وَرَأَيْتَهُمْ يَصُدُّونَ وَهُم مُّسْتَكْبِرُونَ
اور جب انہیں کہا جائے کہ : آؤ (تاکہ) اللہ کے رسول تمہارے لیے مغفرت طلب کریں'' تو سر جھٹک دیتے ہیں اور آپ انہیں دیکھیں گے کہ از راہ [٩] تکبر آنے سے رک جاتے ہیں
منافقوں كی محرومی سعادت كے اسباب: ویسے تو سب منافقوں كا یہی حال تھا مگر ان كا سردار عبداللہ بن ابی اس بات میں بھی ان كا سردار تھا جب بھی ان كی كوئی ناشائستہ بات پكڑی جاتی اور مسلمان ان سے كہتے كہ آؤ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے تمہارے لیے استغفار كریں گے تو اللہ تعالیٰ تمہارے گناہ معاف فرما دے گا۔ تو یہ تكبر كے ساتھ سرہلانے لگتے اور اعراض كرتے ہیں اور رك جاتے ہیں اور اس بات كو حقارت كے ساتھ رد كر دیتے ہیں اس كا بدلہ یہی ہے كہ اب ان كے لیے بخشش كے دروازے بند ہیں، نبی كا استغفار بھی انھیں كچھ نفع نہ دے گا، بھلا ان فاسقوں كی قسمت میں ہدایت كہاں۔