وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا ۚ قُلْ مَا عِندَ اللَّهِ خَيْرٌ مِّنَ اللَّهْوِ وَمِنَ التِّجَارَةِ ۚ وَاللَّهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ
اور جب انہوں نے کوئی سودا بکتا یا کھیل تماشا ہوتے دیکھا تو ادھر بھاگ گئے اور آپ کو (اکیلا) کھڑا چھوڑ دیا [١٦]۔ آپ ان سے کہیے کہ : ’’جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ اس تماشے اور تجارت سے بہتر ہے اور اللہ ہی سب سے بہتر روزی رساں ہے‘‘
ایك مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ كا خطبہ ارشاد فرما رہے تھے كہ ایك قافلہ آگیا لوگوں كو پتا چلا تو خطبہ چھوڑ كر باہر خریدو فروخت كے لیے چلے گئے كہ كہیں سامان فروخت ختم نہ ہو جائے صرف (۱۲) آدمی مسجد میں رہ گئے جس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (بخاری: ۴۸۹۹) اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا كہ جمعہ كا خطبہ كھڑے ہو كر پڑھنا چاہیے۔ چنانچہ حدیث میں بھی آتا ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم كے دو خطبے ہوتے تھے۔ جن كے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھتے تھے، قرآن پڑھتے اور لوگوں كو وعظ ونصیحت فرماتے۔ (مسلم: ۸۶۳) پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے نبی! انھیں خبر سنا دو كہ دار آخرت كا ثواب اللہ كے پاس ہے وہ كھیل تماشوں اور خریدو فروخت سے بہت ہی بہتر ہے، اللہ پر توكل ركھے، طلب رزق اوقات اجازت میں كرے، اللہ اسے بہترین طریق پر روزیاں دے گا۔ الحمد للہ سورئہ الجمعہ كی تفسیر مكمل ہوئی۔