سورة النسآء - آیت 27

وَاللَّهُ يُرِيدُ أَن يَتُوبَ عَلَيْكُمْ وَيُرِيدُ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الشَّهَوَاتِ أَن تَمِيلُوا مَيْلًا عَظِيمًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ تم پر نظر رحمت سے متوجہ ہو مگر جو لوگ اپنی خواہشات [٤٦] کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں وہ یہ چاہتے ہیں کہ تم راہ راست سے ہٹ کر دور تک چلے جاؤ

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

خواہشات کی پیروی سے مراد: جو اپنے آباء و اجداد کے رسم و رواج کو مقدم سمجھتے ہیں خواہ وہ یہود و نصاریٰ ہوں یا منافق اور مشرکین ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے معاشرتی برائیوں کے خاتمہ کے لیے بیشمار احکام نازل فرمائے۔ جن پر عمل کرنا ان کو بہت ناگوار تھا۔مثلاً میراث میں چھوٹے بچوں اور لڑکیوں کا حصہ مقرر کرنا۔ بیوہ سے سسرال کی بندشوں کو ختم کرنا۔ عدت کے بعد عورتو ں کو نکاح کی پوری آزادی دلانا، لے پاک کی وراثت کا خاتمہ کرنا، عورت کو خاوند کی ناجائز زیادتیوں سے نجات دلاکر معاشرہ میں اس کا مقام بلند کرنا۔ ایسی تمام اصلاحات پر آبائی رسوم کے پرستار چیخ اُٹھتے تھے۔ اور مسلمانوں اور اسلام کے خلاف لوگوں کو بھڑکاتے تھے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ تم ان لوگوں کی مطلق پرواہ نہ کرو۔ ورنہ یہ تمہیں راہ راست سے ہٹا دیں گے اور کہیں دور جاپھینکیں گے۔ لہٰذا جو احکام تمہیں مل رہے ہیں ان پر بے خوف ہوکر عمل کیے جاؤ۔