لَا يَسْتَوِي أَصْحَابُ النَّارِ وَأَصْحَابُ الْجَنَّةِ ۚ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمُ الْفَائِزُونَ
اہل دوزخ اور اہل جنت کبھی برابر نہیں ہوسکتے۔ اہل جنت ہی (اصل میں) کامیاب ہیں
اہل نار، اہل جنت برابر نہیں: یعنی جنھوں نے اللہ كو بھول كر یہ بات بھی بھلائے ركھی كہ اس طرح وہ خود اپنے ہی نفسوں پر ظلم كر رہے ہیں اور ایك دن آئے گا كہ اس كے نتیجے میں ان كے یہ جسم، جن كے لیے وہ دنیا میں بڑے بڑے پاپڑ بیلتے تھے جہنم كی آگ كا ایندھن بنیں گے۔ اور ان كے مقابلے میں دوسرے وہ لوگ تھے جنھوں نے اللہ كو یاد ركھا۔ اس كے احكام كے مطابق زندگی گزاری ایك وقت آئے گا كہ اللہ تعالیٰ انھیں اس كی بہترین جزا عطا فرمائے گا اور انھیں اپنی جنت میں داخل فرمائے گا، جہاں ان كے آرام وراحت كے لیے ہر طرح كی نعمتیں اور سہولتیں ہوں گی۔ یہ دونوں فریق یعنی جنتی اور جہنمی برابر نہیں ہوں گے۔ بھلا یہ برابر ہو بھی كس طرح سكتے ہیں ایك نے اپنے انجام كو یاد ركھا اور اس كے لیے تیاری كرتا رہا۔ دوسرا اپنے انجام سے غافل رہا۔ اس لیے اس نے تیاری میں بھی مجرمانہ غفلت برتی۔ جس طرح امتحان كی تیاری كرنے والا كامیاب اور دوسرا ناكام ہوتا ہے۔ اسی طرح اہل ایمان و تقویٰ جنت كے حصول میں كامیاب ہو جائیں گے۔ دنیا دارالعمل اور دارالامتحان ہے۔ جس نے اس حقیقت كو سمجھ لیا اور اس كے انجام سے بے خبر رہ كر زندگی نہیں گزاری، وہ كامیاب ہوگا اور جو دنیا كی حقیقت كو سمجھنے سے قاصر اور انجام سے غافل، فسق و فجور میں مبتلا رہا، وہ ناكام ہوگا۔ (اَللّٰہُمَّ اجْعَلْنَا مِنَ الْفَآئِزِیْنَ)