يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور ہر ایک کو یہ دیکھنا چاہیے کہ اس نے کل [٢٤] کے لئے کیا سامان کیا ہے، اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ یقیناً اس سے پوری طرح باخبر ہے۔
ہر شخص كو آخرت كا دھیان ركھنا چاہیے: كل سے مراد قیامت كا دن اور آخرت كی زندگی ہے۔ اس كے مقابلہ میں اس كی دنیا كی پوری زندگی ’’آج‘‘ ہے۔ دنیا دارالعمل ہے جس كا پھل اسے آخرت میں ملے گا۔ جو كچھ بوئے گا وہی كچھ كاٹے گا اور جتنا بوئے گا اتنا ہی كاٹے گا۔ اس آیت میں اہل ایمان كو خطاب كر كے انھیں وعظ كیا جا رہا ہے۔ اللہ سے ڈرنے كا مطلب یہ ہے کہ اس نے جن چیزوں كے كرنے كا حكم دیا ہے۔ انھیں بجا لاؤ اور جن سے روكا ہے ان سے رك جاؤ، آیت میں بطور تاكید دو مرتبہ فرمایا كیونكہ اللہ كا خوف ہی انسان كو نیكی كرنے اور برائی سے بچنے پر آمادہ كرتا ہے۔ سورئہ قیامہ میں فرمایا كہ انسان كو اتنی سمجھ دے دی گئی ہے كہ وہ اپنے اعمال كا خود ہی محاسبہ كر سكے۔ اگر وہ اپنے حق میں مصالحت اور بہانہ تراشیاں چھوڑ دے تو وہ اپنے اعمال كا وزن كر سكتا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ ہر ایك كو اس كے عمل كی جزا دے گا نیك كونیكی كی جزا اور بد كو بدی كی جزا۔