سورة الحشر - آیت 14

لَا يُقَاتِلُونَكُمْ جَمِيعًا إِلَّا فِي قُرًى مُّحَصَّنَةٍ أَوْ مِن وَرَاءِ جُدُرٍ ۚ بَأْسُهُم بَيْنَهُمْ شَدِيدٌ ۚ تَحْسَبُهُمْ جَمِيعًا وَقُلُوبُهُمْ شَتَّىٰ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَعْقِلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ اکٹھے ہو کر تم (مسلمانوں) سے جنگ نہیں کریں گے الا یہ کہ قلعہ بند بستیوں میں بیٹھ کر یا دیواروں کے پیچھے چھپ کر (جنگ کریں) ان کی آپس میں شدید مخالفت [١٩] ہے۔ آپ انہیں متحد سمجھتے ہیں حالانکہ ان کے دل پھٹے ہوئے ہیں۔ یہ اس لیے کہ یہ لوگ [٢٠] بے عقل ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہودو منافقین میں جرأت كا فقدان: یعنی یہ یہود ومنافقین دونوں ایك جیسے دغا باز، وعدے كے جھوٹے اور مفاد پرست ہیں ایسے لوگ بزدل ہوتے ہیں كبھی كھلے میدان میں لڑنے كی جرأت نہیں كر سكتے۔ ہاں ایسی جگہ بیٹھ كر لڑ سكتے ہیں جہاں ان كی جان كو كچھ خطرہ نہ ہو مورچوں میں یا قلعہ بند ہو كر تو یہ تیر وتفنگ كا كھیل كھیل سكتے ہیں مگر سامنے آكر دست بدست جنگ كرنا ان كے بس كا روگ نہیں۔ بھلا جسے ہر وقت اپنی جان كا خطرہ اور دھڑكا لگا رہتا ہو تو وہ مقابلہ كیا كر سكتا؟ كیا یہود كیا منافق یا كیا ان كی ذیلی شاخیں۔ ان كے اتحاد كی بنیاد محض اسلام دشمنی ہے: یعنی آپس میں یہ سب ایك دوسرے كے سخت خلاف ہیں۔ ان كے اتحاد كی بنیاد صرف اسلام دشمنی کی بنیاد ہے۔ ان منافقین كا آپس میں دلوں كا حال یہ ہے كہ حق كے مقابلے میں ایك نظر آتے ہیں۔ لیكن ان كے دل ایك نہیں۔ وہ ایك دوسرے سے سخت بغض وعناد ركھتے ہیں۔ بے عقل لوگ: یعنی انھیں یہ سمجھ نہیں آرہی كہ اتحاد بھی صرف وہ كام آتا ہے جس كی جڑیں مضبوط ہوں اور خیالات ونظریات میں ہم آہنگی ہو۔ جب تك وہ اس بات كو نہ سمجھیں گے عارضی طور پر اتحاد كر لینے كے باوجود حق كے مقابلہ میں مار ہی كھاتے رہیں گے۔