سورة الحشر - آیت 13

لَأَنتُمْ أَشَدُّ رَهْبَةً فِي صُدُورِهِم مِّنَ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَفْقَهُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ان کے دلوں میں اللہ کے خوف سے زیادہ تمہاری دہشت [١٧] ہے۔ یہ اس لیے کہ وہ سمجھ بوجھ نہیں [١٨] رکھتے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی منافقوں كو بنو نضیر سے اپنے كیے ہوئے وعدوں كو پورا نہ كرنے كی وجہ یہ نہیں كہ وہ اللہ سے ڈر گئے ہیں یا انھیں دعویٰ اسلام كا پاس ہونے لگا تھا یا انھیں یہ خطرہ ہے كہ قیامت كے دن انھیں كافروں كی حمایت كے جرم كی پاداش میں سزا ملے گی۔ بلكہ اس كی اصل وجہ یہ ہے كہ تمہارے جیسے سچے مسلمانوں كے آپس میں باہمی اتفاق اور اللہ كی راہ میں سر دھڑ كی بازی لگا دینے سے وہ كچھ اس طرح مرعوب ہو چكے ہیں كہ انھیں یہ یقین ہو چكا ہے كہ اگر وہ یہودیوں كی حمایت میں لڑنے كو نكلے تو یہودیوں كے ساتھ خود بھی پس جائیں گے۔ وہ سمجھ بوجھ نہیں ركھتے: اصل سوجھ بوجھ یہ ہے كہ صرف اللہ سے ڈرا جائے اللہ كے مقابلے میں اور كسی سے نہ ڈرا جائے۔ مگر یہ لوگ بس ایك اللہ سے نہیں ڈرتے ورنہ اگر یہ سمجھدار ہوتے تو سمجھ جاتے كہ مسلمانوں كا غلبہ اور تسلط، اللہ تعالیٰ كی طرف سے ہے اس لیے ڈرنا اللہ تعالیٰ سے چاہیے نہ كہ مسلمانوں سے۔