حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُم مِّن نِّسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُم بِهِنَّ فَإِن لَّمْ تَكُونُوا دَخَلْتُم بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلَائِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلَابِكُمْ وَأَن تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا
تم پر حرام کی گئیں تمہاری مائیں، تمہاری بیٹیاں، تمہاری بہنیں، تمہاری پھوپھیاں، تمہاری خالائیں، بھتیجیاں، بھانجیاں، اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ [٣٧] پلایا ہو اور تمہاری دودھ شریک بہنیں، تمہاری بیویوں کی مائیں اور تمہاری بیویوں کی وہ بیٹیاں جو تمہاری گود میں پرورش پارہی ہوں بشرطیکہ تم اپنی بیویوں سے صحبت کرچکے ہو۔ اور اگر ابھی تک صحبت نہیں کی، تو ان کو چھوڑ کر ان کی لڑکیوں سے نکاح کرلینے میں تم پر کوئی گناہ نہیں، اور تمہارے ان بیٹوں کی بیویاں بھی (تم پر حرام ہیں) جو تمہاری صلب سے ہوں۔ نیز یہ کہ تم [٣٨] دو بہنوں کو اپنے نکاح میں جمع کرلو۔ مگر جو پہلے گزر چکا سو گزر چکا۔ (کیونکہ) اللہ تعالیٰ بہت بخشنے [٣٩] والا اور رحم کرنے والا ہے
رضاعت کے رشتے اور احکام رضاعت: سیدنا عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ رسول اللہ نے فرمایا : ’’جو رشتے نسب کی رو سے حرام ہیں وہ رضاعت کی رو سے بھی حرام ہوجاتے ہیں۔ (بخاری: ۵۰۹۹) ۲۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’رضاعت وہ ہی معتبر ہے جو کم سنی میں بھوک بند کرے۔‘‘ (بخاری: ۲۶۴۷) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک باریا دوباردودھ چوسنے سے رضاعت کی حرمت ثابت نہیں ہوتی۔ (ترمذی: ۱۱۵۰، مسلم۵۰) رضاعت کی مدت جس کے اندردودھ چوسنے سے رضاعت ثابت ہوتی ہے وہ دو سال تک ہے۔ امام ابو حنیفہ کے سوا تمام فقہا اسی کے قائل ہیں البتہ امام ابو حنیفہ رضاعت کی مدت اڑھائی سال قرار دیتے ہیں اور ان کے نزدیک ایک دفعہ چوسنے یا ایک گھونٹ پینے سے بھی رضاعت ثابت ہوجاتی ہے۔ سنت کی روح سے حرام رشتے: قرآن میں صرف دو حقیقی بہنوں کو نکاح میں جمع کرنے کی ممانعت مذکور ہے۔ جبکہ حدیث میں پھوپھی اور بھتیجی کو اور خالہ اور بھانجی کو بھی ایک نکاح میں جمع کرنے کی ممانعت آتی ہے۔ سید نا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’پھوپھی بھتیجی، خالہ اور بھانجی کو بھی نکاح میں جمع نہ کیا جائے۔ (بخاری: ۵۱۰۹) مذکورہ آیت کی رو سے حرام رشتوں کی تفصیل :(۱)مائیں اور ان کی دادیاں، نانیاں بھی شامل ہیں۔۔۔۔ آخر تک ۔ (۲)بیٹیاں اور ان کی پوتیاں، نواسیاں بھی شامل ہیں تاآخر۔ (۳) بہنیں اور ان کی سگی، علاتی اور اخیافی بہنیں سب شامل ہیں۔ (۴) پھوپھیاں۔ (۵)خالائیں خواہ یہ سگی ہوں یا اخیافی یا علاتی، سب حرام ہیں۔ (۶) بھتیجیاں اور ان کی بیٹیاں۔ (۷) بھانجیاں اور ان کی بیٹیاں۔ (۷) رضاعی مائیں۔ (۸)رضاعی بہنیں اور رضاعت کی رو سے وہ سب رشتے حرام ہیں جو نسب کی رو سے حرام ہیں۔ (۱۰)ساس اور سالیاں جب تک ان کی بہن نکاح میں ہو (۱۱) بیٹیاں اور سوتیلی بیٹیاں۔ (۱۲) بہو (حقیقی بیٹے کی بیوہ) سے نکاح حرام ہے ۔ (۱۳) دو بہنوں کو بیک وقت نکاح میں جمع کرنا حرام ہے۔ اس حکم کے بعد فوراً ایک کو طلاق دے دی جائے گی۔ (۱۴) اگلی آیت (۲۴) کی رو سے تمام شوہر والی عورتیں بھی حرام ہیں۔