أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ تَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِم مَّا هُم مِّنكُمْ وَلَا مِنْهُمْ وَيَحْلِفُونَ عَلَى الْكَذِبِ وَهُمْ يَعْلَمُونَ
کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے ایسے لوگوں سے دوستی لگائی جن پر [١٨] اللہ کا غضب ہوا۔ نہ تو وہ تم میں سے ہیں اور نہ ہی ان میں سے۔ اور وہ دیدہ دانستہ جھوٹی باتوں پر قسمیں کھاتے [١٩] ہیں
دوغلے لوگوں كا كردار: یعنی یہ لوگ مدینہ كے منافق اور یہودی ہیں، منافقوں كی اصل دوستی یہودیوں سے تھی كیونكہ اندر سے منافق بھی مسلمانوں كے ایسے ہی دشمن تھے جیسے یہودی گو وہ اصل میں ان كے بھی ساتھی نہیں۔ نہ ادھر كے ہیں نہ ادھر كے صاف جھوٹی قسمیں كھا جاتے ہیں۔ ایمان داروں كے پاس آكر ان كی سی كہنے لگتے ہیں رسول صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آكر قسمیں كھا كر اپنی ایمان داری كا یقین دلاتے ہیں اور دل میں اس كے خلاف جذبات پاتے ہیں۔ یعنی قسمیں كھا كر مسلمانوں كو باور كراتے ہیں كہ ہم بھی تمہاری طرح مسلمان ہیں یا یہودیوں سے ان كے رابطے نہیں ہیں۔ اللہ نے یہودیوں سے دوستی اور جھوٹی قسموں كی وجہ سے ان كے لیے عذاب تیار كر ركھا ہے بلا شبہ یہ جو كچھ كر رہے ہیں بہت برا ہے اور اس دھوكا بازی كا برابر بدلہ انھیں دیا جائے گا۔