يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قِيلَ لَكُمْ تَفَسَّحُوا فِي الْمَجَالِسِ فَافْسَحُوا يَفْسَحِ اللَّهُ لَكُمْ ۖ وَإِذَا قِيلَ انشُزُوا فَانشُزُوا يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
اے ایمان والو! جب تمہیں کہا جائے کہ مجلسوں [١٢] میں کھل کر بیٹھو تو کھل کر بیٹھو اللہ تمہیں کشادگی [١٣] بخشے گا۔ اور جب کہا جائے کہ اٹھ [١٤] (کر چلے) جاؤ تو اٹھ جایا کرو۔ تم میں سے جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہیں علم دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجے بلند [١٥] کرے گا۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے
آداب مجلس: اس آیت میں مسلمانوں كو مجلس كے آداب سكھائے جا رہے ہیں، مجلس كا لفظ عام ہے، جو ہر اس مجلس کو شامل ہے جس میں مسلمان خیر اور اجر كے لیے جمع ہوں وعظ ونصیحت كی مجلس ہو یا جمعہ كی۔ (تفسیر القرطبی) كھل كر بیٹھو: كا مطلب ہے كہ مجلس كا دائرہ وسیع ركھو تاكہ بعد میں آنے والوں كے لیے بیٹھنے كی جگہ رہے۔ دائرہ تنگ مت ركھو كہ بعد میں آنے والے كو كھڑا رہنا پڑے۔ یا كسی بیٹھے ہوئے کو اٹھا كر اس كی جگہ وہ بیٹھے كہ یہ دونوں باتیں ناشائستہ ہیں۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’كوئی شخص كسی دوسرے شخص كو اس كی جگہ سے اٹھا كر خود نہ بیٹھے اس لیے مجلس كے دائرے كو فراخ اور وسیع كر لو۔ (بخاری: ۶۲۶۹) اللہ كشادگی فرمائے گا: یعنی اس كے بدلے میں اللہ تمہیں وسعت وفراخی عطا فرمائے گا یا جہاں بھی تم وسعت و فراخی كے طالب ہو گے، مثلاً مكان میں رزق میں، قبر میں ہر جگہ تمہیں فراخی عطا فرمائے گا۔ اٹھ كھڑے ہو جاؤ: یعنی جب كسی مجلس سے اٹھ كر جانے كا كہا جائے تو فوراً چلے جاؤ۔ یعنی جہاد كے لیے، نماز كے لیے یا كسی بھی عمل خیر كے لیے۔ مسلمانوں كو یہ حكم اس لیے دیا گیا ہے كہ صحابہ كرام رضی اللہ عنہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم كی مجلس سے اٹھ كر جانا پسند نہیں كرتے تھے۔ لیكن اس طرح بعض دفعہ ان لوگوں كو تكلیف ہوتی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خلوت میں كوئی گفتگو كرنا چاہتے تھے۔ اہل علم كے درجات: یعنی اہل ایمان كے درجے غیر اہل ایمان پر اور اہل علم كے درجے اہل ایمان پر بلند فرمائے گا جس كا مطلب یہ ہوا كہ ایمان كے ساتھ علوم دین سے واقفیت مزید رفع درجات كا باعث ہے۔ اور اللہ تمہارے اعمال سے پوری طرح باخبر ہے۔