أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۖ مَا يَكُونُ مِن نَّجْوَىٰ ثَلَاثَةٍ إِلَّا هُوَ رَابِعُهُمْ وَلَا خَمْسَةٍ إِلَّا هُوَ سَادِسُهُمْ وَلَا أَدْنَىٰ مِن ذَٰلِكَ وَلَا أَكْثَرَ إِلَّا هُوَ مَعَهُمْ أَيْنَ مَا كَانُوا ۖ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
کیا آپ دیکھتے نہیں کہ جو کچھ بھی آسمانوں اور زمین میں موجود ہے اللہ اسے خوب جانتا ہے۔ ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ تین آدمیوں میں مشورہ ہو تو چوتھا وہ (اللہ) نہ ہو یا پانچ آدمیوں میں مشورہ ہو تو ان کا چھٹا وہ نہ ہو۔ (مشورہ کرنے والے) اس سے کم ہوں یا زیادہ، وہ یقیناً ان کے ساتھ [٨] ہوتا ہے خواہ وہ کہیں بھی ہوں۔ پھر وہ قیامت کے دن انہیں بتا (بھی) دے گا جو کچھ وہ کرتے رہے۔ بلاشبہ اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے كہ تم جہاں ہو جس حالت میں ہو، نہ تمہاری باتیں اللہ كے سننے سے رہ سكیں نہ تمہاری حالتیں اللہ كے دیكھنے سے پوشیدہ رہ سكیں۔ اس كے علم نے ساری دنیا كا احاطہ كر ركھا ہے۔ ہر زمان ومكان كی اطلاع اسے ہر وقت ہے۔ تین اشخاص آپس میں مل كر نہایت پوشیدگی سے راز داری سے اپنی باتیں ظاہر كریں انہیں وہ سنتا ہے وہ اپنے تئیں تین ہی نہ سمجھیں بلكہ اپنا چوتھا خدا كو گنیں۔ اور جو پانچ شخص تنہائی میں راز داریاں كر رہے ہیں وہ چھٹا خدا كو مانیں۔ پھر جو اس سے كم ہوں یا اس سے زیادہ، وہ بھی یقین ركھیں كہ وہ جہاں كہیں بھی ہیں ان كے ساتھ ان كا اللہ ہے، یعنی وہ ان كے حال وقال سے مطلع ان كے كلام كو سن رہا ہے۔ ان كی حالتوں كو دیكھ رہا ہے پھر ساتھ ہی ساتھ اس كے فرشتے بھی لكھتے جا رہے ہیں جیسے سورئہ التوبہ: (۷۸) میں فرمایا: ﴿اَلَمْ يَعْلَمُوْا اَنَّ اللّٰهَ يَعْلَمُ سِرَّهُمْ وَ نَجْوٰىهُمْ وَ اَنَّ اللّٰهَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ﴾ ’’كیا لوگ نہیں جانتے كہ اللہ تعالیٰ ان كی پوشیدگیوں كو اور ان كی سرگوشیوں كو بخوبی جانتا ہے اللہ تعالیٰ تمام غیبوں پر اطلاع ركھنے والا ہے۔‘‘