وَالَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِن نِّسَائِهِمْ ثُمَّ يَعُودُونَ لِمَا قَالُوا فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مِّن قَبْلِ أَن يَتَمَاسَّا ۚ ذَٰلِكُمْ تُوعَظُونَ بِهِ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
اور جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کریں پھر اپنی کہی ہوئی بات سے رجوع کرنا چاہیں تو میاں بیوی کے مل بیٹھنے سے پیشتر اسے ایک غلام آزاد کرنا ہوگا تمہیں اسی بات کی نصیحت کی جاتی ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔
رجوع كا مطلب: یعنی بیوی سے ہم بستری كرنا چاہیں تو اس سے پہلے وہ كفارہ ادا كریں۔ ظہار كا كفارہ: (۱)ایك غلام آزاد كرنا۔ (۲)مسلسل دو ماہ كے روزے ركھنا۔ (۳) ساٹھ مسكینوں كو كھانا كھلانا۔ لڑائی جھگڑا زوجین كے درمیان ہوتا ہے لیكن ظہار كے لفظ خاوند بولتا ہے اس لیے سزا صرف خاوند كے لیے ہے۔ بیوی كے لیے كوئی كفارہ نہیں۔ اگر غلام آزاد كرنے كی طاقت نہ ہو تو مسلسل دو ماہ كے روزے ركھنا۔ درمیان میں بغیر عذر شرعی كے روزہ چھوڑ دیا تو نئے سرے سے دو ماہ كے روزے ركھنے پڑیں گے۔ عذر شرعی سے مراد بیماری یا سفر ہے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ كہتے ہیں كہ بیماری وغیرہ كی وجہ سے بھی روزہ چھوڑے گا تو نئے سرے سے روزے ركھنے ہوں گے۔ اگر مسلسل روزے ركھنے كی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مساكین كو كھانا كھلائے۔ بعض كہتے ہیں ہر مسكین كو دو مد (نصف صاع یعنی سوا كلو) اور بعض كہتے ہیں ایك مد كافی ہے۔ لیكن قرآن كے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے كہ كھانا اس طرح كھلایا جائے كہ وہ شكم سیر ہو جائیں یا اتنی ہی مقدار میں ان كو كھانا دیا جائے ایك مرتبہ بھی سب كو كھلانا ضروری نہیں بلكہ متعدد اقساط میں یہ تعداد پوری كی جا سكتی ہے۔ (فتح القدیر) تاہم یہ ضروری كہ جب تك یہ تعداد پوری نہ ہو جائے اس وقت تك بیوی سے ہمبستری جائز نہیں۔ كفارہ دینے والے كے حالات كو ملحوظ ركھنا ضروری ہے: جب یہ آیات نازل ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پڑھ كر خولہ بنت ثعلبہ رضی اللہ عنہا كو پڑھ كر سنائیں اور فرمایا كہ اپنے خاوند سے كہو، ایك غلام آزاد كرے خولہ نے جواب دیا: یا رسول اللہ! وہ تو نادار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا اسے كہو كہ مسلسل دو مہینے كے روزے ركھنے، خولہ نے كہا كہ وہ تو بوڑھا ناتواں ہے، اسے یہ طاقت بھی نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ایك عرق (ایك پیمانہ) كھجوریں دے كر اس كی مدد كروں گا، اس پر خولہ نے كہا میں بھی ایك وسق كھجور دے كر اس كی مدد كروں گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بہت بہتر ہے، جا اپنے چچا كے بیٹے كے ساتھ سلوك كر۔ چنانچہ خولہ نے ایسا ہی كیا۔ اس سے معلوم ہوا كہ تیسری صورت میں نادار كفارہ دینے والے كی صدقہ وغیرہ كی صورت میں مدد كی جا سكتی ہے اور كرنا چاہیے۔