يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَآمِنُوا بِرَسُولِهِ يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ مِن رَّحْمَتِهِ وَيَجْعَل لَّكُمْ نُورًا تَمْشُونَ بِهِ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ۔ اللہ تمہیں اپنی رحمت سے دگنا اجر عطا کرے [٥١] گا اور ایسا نور [٥٢] بخشے گا جس کی روشنی میں تم چلو گے اور تمہیں معاف کر دے گا اور اللہ بخشنے والا ہے، رحم کرنے والا ہے۔
دوہرا اجر صرف ایمان والے اہل کتاب کے لیے ہی مختص نہیں: کتاب وسنت میں صراحت سے مذکور ہے کہ اہل کتاب میں سے جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائیں گے انھیں دوہرا اجر ملے گا۔ ایک اجر اپنے نبی پر ایمان لانے کا اور دوسرا نبی آخر الزمان پر ایمان لانے کا۔ اب اہل کتاب میں سے جو لوگ ایمان لائے تھے وہ دوسرے مسلمانوں پر فخر کرنے لگے کہ ہمارے لیے دو اجر ہیں، اور تمہارے لیے صرف ایک، جس سے عام مسلمانوں میں کچھ احساس کمتری پیدا ہونے لگا، تو اللہ تعالیٰ نے انھیں تسلی دیتے ہوئے فرمایا کہ اگر تم سچے دل سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانبردار بن جاؤ گے تو تمہیں بھی دوہرا اجر ملے گا اللہ کے ہاں اجر کی کوئی کمی نہیں۔ حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں، جب اہل کتاب اس دوہرے اجر پر فخر کرنے لگے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اس امت کے حق میں نازل فرمائی۔ پس انھیں دوہرے اجر کے بعد نور ہدایت دینے کا بھی وعدہ کیا اور مغفرت کا بھی۔ پس نور اور مغفرت انھیں زیادہ ملی۔ (تفسیر طبری) اسی مضمون کی آیت سورئہ انفال (۲۹) میں ہے کہ: ﴿يٰاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا اِنْ تَتَّقُوا اللّٰهَ﴾ ’’اے ایمان والو! اگر تم اللہ سے ڈرتے رہے تو وہ تمہارے لیے فرقان کرے گا، اور تم سے تمہاری برائیاں دور کر د ے گا، اور تمہیں معاف فرما دے گا اللہ بڑے فضل والا ہے۔ ایک تو وحی الٰہی اور علم شریعت کی روشنی ہے، ایمان دار اسی روشنی میں اپنا طرز زندگی متعین کرتے اور اعمال صالحہ بجا لاتے ہیں اور دوسرے وہ نور ہے جو اعمال صالحہ کی بدولت مومنوں کو قیامت کے دن حاصل ہوگا جس کا ذکر اسی سورت کے آیت نمبر ۱۲ میں گزر چکا ہے۔