سَبَّحَ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
آسمانوں اور زمین میں جو مخلوق ہے، اللہ کی تسبیح کر رہی [١] ہے اور وہ غالب ہے، حکمت والا [٢] ہے
کل کائنات ثنا خواں ہے: اللہ تعالیٰ کی تسبیح زبان حال سے بھی ہو سکتی ہے اور قال سے بھی زبان حال سے اللہ تعالیٰ کی تسبیح یہ ہے کہ کائنات کی ایک ایک چیز خواہ وہ جمادات سے تعلق رکھتی ہو یا نباتات سے یا حیوانات سے اپنی تخلیق اور طریق کار سے واضح طور پر یہ ثبوت فراہم کر رہی ہے کہ اس کا خالق ہر قسم کے عیوب ونقائص سے پاک ہے اور اس نے جو چیز بھی پیدا کی اور بنائی ہے کمال حکمت سے بنائی ہے اور جس مقصد کے لیے بنائی گئی وہ اپنا مقصد پورا کر رہی ہے اور جو تسبیح یہ چیزیں زبان قال سے کر رہی ہیں وہ ہم سمجھ نہیں سکتے۔ سورئہ بنی اسرائیل (۴۴) میں فرمایا: ﴿وَ لٰكِنْ لَّا تَفْقَهُوْنَ تَسْبِيْحَهُمْ﴾ ساتوں آسمانوں اور زمین اور جو بھی ان میں ہے، اس کی تسبیح کر رہے ہیں، ایسی کوئی چیز نہیں جو اسے پاکیزگی اور تعریف کے ساتھ یاد نہ کرتی ہو، ہاں یہ صحیح ہے کہ تم اس کی تسبیح سمجھ نہیں سکتے۔ سورئہ الانبیاء (۷۹) میں فرمایا: ﴿وَّ سَخَّرْنَا مَعَ دَاوٗدَ الْجِبَالَ يُسَبِّحْنَ وَ الطَّيْرَ﴾ اور داود کے تابع ہم نے پہاڑ کر دئیے تھے جو تسبیح کرتے تھے اور پرندے بھی۔