سورة النسآء - آیت 15

وَاللَّاتِي يَأْتِينَ الْفَاحِشَةَ مِن نِّسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِّنكُمْ ۖ فَإِن شَهِدُوا فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّىٰ يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

تمہاری عورتوں میں سے جو بدکاری کی مرتکب ہوں ان پر اپنے میں سے چار آدمیوں کی گواہی [٢٧] لو اور اگر وہ گواہی دے دیں تو انہیں گھروں میں بند رکھو تاآنکہ انہیں موت آجائے یا اللہ ان کے لیے کوئی اور راہ پیدا کردے (کوئی دوسری سزا تجویز کرے)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

احکام وراثت کے بعد دوسری معاشرتی برائیوں کا ذکر کیا ہے جن میں سر فہرست زنا اور فحاشی ہے۔ عرب معاشرہ برائی کے بعد اچھائی کی طرف منتقل ہوا تھا۔ جہاں برائی اور بے حیائی عام ہوجائے اس کو ختم کرنے کی کوشش کرنی پڑتی ہے۔ اللہ کے ابتدائی احکامات، توبہ کرے، چار گواہوں کی گواہی پر سزادی جائے گی، مجرم اقرار کرلے تو پھر گواہوں کی ضرورت نہیں رہتی، گواہ مسلمان ہونگے، شریعت کے پابند ہونگے، مسلمانوں کی قیادت کو ماننے والے ہونگے، عاقل، بالغ اور قابل اعتماد ہونگے۔ باہمی رضامندی سے بے حیائی کرنے والوں کو گھروں میں بند کردیا جائے۔ یہاں تک کہ موت آجائے یا اللہ تعالیٰ کوئی اور راستہ نکال دیں۔ سزا بدل دیں یا ان کے دل بدل دیں ۔ پانچ چیزوں کی حفاظت کی ضرورت: نگاہ۔ خیالات۔ الفاظ۔ قدم۔ بے حیائی۔