فَلَا أُقْسِمُ بِمَوَاقِعِ النُّجُومِ
میں ستاروں [٣٥] کے محل وقوع کی قسم کھاتا ہوں
قرآن کا مقام: مواقع النجوم کے معنی ستاروں کے گرنے کی جگہ بھی ہو سکتا ہے۔ فضائے بسیط میں بے شمار سیارے ایسے ہیں جو ہر وقت ٹوٹتے اور گرتے رہتے ہیں اور اس کا دوسرا معنی ستاروں کے ڈوبنے کی جگہ اور وقت بھی ہے۔ یعنی افق مغرب جہاں ہمیں ستارے ڈوبتے نظر آتے ہیں یا صبح کی روشنی کے نمودار ہونے کا وقت بھی مراد ہو سکتا ہے جب ستارے غائب ہو جاتے ہیں۔ غرض جو معنی بھی لیے جائیں اس سے مراد ستاروں کی گردش اور اپنے اپنے مدار میں سفر کرنے کا وہ پیچیدہ اور حیران کن مربوط اور منظم نظام ہے جس میں غور و فکر کرنے سے انسان قادر مطلق ہستی کی حکمت اور وسعت علم تسلیم کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے جو اس کائنات پر کنٹرول کر رہی ہے۔ ستاروں کی قسم: اتنی بڑی قسم اللہ نے اس بات پر اٹھائی ہے کہ اس کتاب کے مضامین ومطالب نہایت بلند پایہ ہیں نہ یہ کسی ساحر کی ساحری ہے، نہ کسی کاہن کی کہانت اور نہ کسی شاعر کے تخیلات ہیں، بلکہ یہ بلند پایہ بزرگ و برتر ہستی کی طرف سے نازل شدہ بلند پایہ کتاب ہے، جو اس نے تمام بنی نوعِ انسان کی ہدایت اور فلاح و بہبود کے لیے نازل فرمائی ہے اور اللہ کے وسعت علم کی بنا پر اس کے سب مضامین لوح محفوظ میں پہلے ہی سے مندرج ہیں۔