سورة الواقعة - آیت 46
وَكَانُوا يُصِرُّونَ عَلَى الْحِنثِ الْعَظِيمِ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور گناہ عظیم پر اڑے [٢٤] ہوئے تھے
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
حِنْثِ: سے مراد ایسا گناہ ہے جس کا تعلق عہد وپیمان یا قسم توڑنے سے ہو اور ایسے گناہ سب کے سب کبیرہ یا عظیم ہی ہوتے ہیں ان میں سر فہرست کفر وشرک ہے کیونکہ اور یہ عہد (الست بربکم) کی خلاف ورزی ہے۔ دوسری عہد شکنی انبیاء کی تکذیب ہے کیونکہ سب انبیاء اپنی اولاد اور اپنی امت کو یہ وصیت کرتے رہے کہ اگر میرے بعد کوئی رسول آئے جو سابقہ کتب سماویہ اور انبیاء کی اور ان کی تعلیم کی تصدیق کرتا ہو تو تمہیں اس پر ایمان لانا ہوگا۔ تیسرا گناہ عظیم آخرت سے انکار ہے، جس کے متعلق کفار مکہ پختہ قسمیں کھا کر کہا کرتے تھے جیسا کہ سورئہ النحل (۳۸) میں ہے۔ یہ لوگ بڑی بڑی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ مردوں کو اللہ تعالیٰ زندہ نہیں کرے گا۔