مُتَّكِئِينَ عَلَىٰ فُرُشٍ بَطَائِنُهَا مِنْ إِسْتَبْرَقٍ ۚ وَجَنَى الْجَنَّتَيْنِ دَانٍ
جنتی لوگ ایسے بچھونوں پر تکیہ لگائے ہوں گے جن کے استر موٹے ریشم کے ہوں گے اور ان دونوں باغوں [٣٥] کے پکے ہوئے پھل لٹک رہے ہوں گے
جنت یافتہ لوگ: اہل جنت پر اللہ کے انعامات کا ذکر ہے، یعنی جن بچھونوں پر وہ تکیہ لگا کر بیٹھا کریں گے وہ اتنے بڑھیا ہوں گے کہ ان کے اندر کا استر بھی دبیز اور خالص زریں ریشم کا ہوگا پھر اوپر کا ابرا کیسا ہوگا آپ سوچ لو۔ مالک بن دینار اور سفیان ثوری; فرماتے ہیں استر کا یہ حال ہے تو ابرا تو محض نورانی ہوگا۔ جو سراسر اظہار رحمت و نور ہوگا پھر اس پر بہترین گلکاریاں ہیں جنھیں خدا کے سوا کوئی نہیں جانتا، ان جنتیوں کے پھل جنتیوں کے بالکل قریب ہیں۔ جب چاہیں جس حال میں چاہیں وہیں سے لے لیں، لیٹے ہوں تو بیٹھنے کی اور بیٹھے ہوں تو کھڑے ہونے کی ضرورت نہیں خود بخود شاخیں جھوم جھوم کر جھکتی رہتی ہیں۔ جیسے سورہ حاقہ ﴿قُطُوْفُهَا دَانِيَةٌ﴾ اور ﴿وَ دَانِيَةً عَلَيْهِمْ ظِلٰلُهَا﴾ (الدہر: ۱۴) میں فرمایا جس کے میوے جھکے پڑے ہوں گے، ان کے میوے اور گچھے لٹکائے ہوئے ہوں گے۔ پس تم اپنے رب کی نعمتوں کے انکار سے باز رہو۔