يَخْرُجُ مِنْهُمَا اللُّؤْلُؤُ وَالْمَرْجَانُ
ان دونوں دریاؤں سے موتی اور مرجان [١٦] نکلتے ہیں
مرجان سے، چھوٹے موتی یا پھر مونگے مراد ہیں۔ موتی اور مرجان عموماً کھارے پانی کی پیداوار ہیں۔ مگر اسی کھارے پانی کے نیچے اللہ کی قدرت سے میٹھے پانی کے چشمے بھی اُبل رہے ہوتے ہیں یا ساتھ ساتھ دریا رواں ہوتے ہیں اس لیے میٹھا کا لفظ ارشاد فرمایا۔ یعنی یہ چیزیں اللہ تعالیٰ کے حیرت انگیز تخلیقی کارناموں کے نتیجہ میں پیدا ہوتی ہیں۔ جن سے انسان فائدہ اٹھا رہا ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ آسمان سے بارش ہوتی ہے اور سیپیاں اپنے منہ کھول دیتی ہیں جو قطرہ ان کے اندر پڑ جاتا ہے وہ ’’ لؤ لؤ ‘‘ بن جاتا ہے۔ (تفسیر طبری) پس اس نعمت کو بیان فرما کر پھر اللہ تعالیٰ دریافت فرماتا ہے کہ ایسی ہی بے شمار نعمتیں جس رب کی ہیں تم بھلا کس کس نعمت کی تکذیب کرو گے۔