يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا
لوگو! اپنے اس پروردگار سے ڈرتے رہو جس نے تمہیں ایک جان [١] سے پیدا کیا پھر اسی سے اس کا جوڑا بنایا پھر ان دونوں سے (دنیا میں) بہت سے مرد [٢] اور عورتیں پھیلا دیں۔ نیز اس اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور قریبی [٣] رشتوں کے معاملہ میں بھی اللہ سے ڈرتے رہو۔ بلاشبہ اللہ تم پر ہر وقت نظر رکھے ہوئے ہے
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ سورۂ بقرہ اور سورۂ نسائ ایسے زمانہ میں نازل ہوئیں جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی۔ (بخاری: ۴۹۹۳) اے لوگو! یعنی اولاد آدم سے خطاب کرکے ان کو ان کی اصل بتائی جارہی ہے۔ ایک جان سے مراد ابوالبشر حضرت آدم علیہ السلام ہیں ’’ مِنْہَا زَوْجَہَا‘‘ میں ’’ مِنْہَا‘‘ سے وہی جان یعنی آدم علیہ السلام سے ان کی بیوی حضرت حوا کو پیدا کیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری وصیت مانو اور عورتوں سے بھلائی کرتے رہنا کیونکہ عورت کی خلقت پسلی سے ہوتی ہے۔ اور پسلی کے اوپرکا حصہ ٹیڑھا ہوتا ہے اگر اسے سیدھا کرنے کی کوشش کرو گے تو ٹوٹ جائے گی اور اگر یونہی چھوڑدو تو ٹیڑھی ہی رہے گی لہٰذا میری وصیت مانو اور ان سے اچھا سلو ک کرو۔‘‘ (بخاری: ۳۳۳، ۵۱۸۴) صلہ رحمی کی تاکید: قریبی رشتہ داروں سے بہترین سلوک کرنا بہت بڑا نیکی کا کام ہے اور ان تعلقات کو بگاڑنا خراب کرنا یا توڑنا گناہ کبیرہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’رحم، رحمٰن سے نکلا ہے اللہ تعالیٰ نے رحم سے کہا جو تجھے ملائے گا میں اسے ملاؤں گا اور جو تجھے قطع کرے گا میں اُسے قطع کروں گا۔‘‘ (مسلم: ۲۵۵۵) فراخی رزق کا نسخہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص چاہتا ہے کہ اس کے رزق میں فراخی ہو اور اس کی عمر لمبی ہو تو اسے صلہ رحمی کرنی چاہیے۔‘‘ (بخاری: ۵۹۸۵) نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قطع رحمی کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔‘‘ (بخاری: ۵۹۸۴، مسلم: ۲۵۵۶) نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جب اللہ تعالیٰ مخلوق کی تخلیق سے فارغ ہوا تو رحم نے کہا (اے اللہ)قطع رحمی سے تیری پناہ طلب کرنے کا یہی موقعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہاں! کیا تو اس بات سے راضی نہیں کہ میں اسے ملاؤں جو تجھے ملائے اور اسے توڑوں جو تجھے توڑے؟ رحم نے کہا ’’ہاں! اے میرے رب‘‘ اللہ نے فرمایا ’’تیری یہ بات منظور ہے۔‘‘ (بخاری: ۵۹۸۷) ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَهَلْ عَسَيْتُمْ اِنْ تَوَلَّيْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِي الْاَرْضِ وَ تُقَطِّعُوْا اَرْحَامَكُمْ﴾ (محمد: ۲۲) اور تم سے یہ بھی بعید نہیں کہ اگر تمہیں حکومت مل جائے تو تم زمین میں فساد برپاکردو اور رشتے ناطے توڑ ڈالو ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ رشتے ناطے توڑنے سے بچو۔