وَلَقَدْ أَهْلَكْنَا أَشْيَاعَكُمْ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ
اور تمہارے جیسی تو بہت سی قوموں [٣٦] کو ہم ہلاک کرچکے ہیں پھر کیا ہے کوئی نصیحت ماننے والا ؟
یعنی گزشتہ اُمتوں کے کافروں کو جو کفر میں تم جیسے ہی تھے ہم نے تم سے پہلے ان کی سرکشی کے باعث فنا کے گھاٹ اُتار دیا ہے۔ پھر تم کیوں عبرت حاصل نہیں کرتے؟ ان کے عذاب اور ان کی رسوائی کے واقعات میں کیا تمہارے لیے نصیحت و تذکرہ نہیں جیسے سورہ سبا (۵۴) میں فرمایا کہ: ﴿وَ حِيْلَ بَيْنَهُمْ وَ بَيْنَ مَا يَشْتَهُوْنَ كَمَا فُعِلَ بِاَشْيَاعِهِمْ مِّنْ قَبْلُ﴾ ’’ان کے اور ان کی چاہت کے درمیان پردہ ڈال دیا گیا۔ جیسے کہ ہم نے ان جیسے ان سے اگلوں کے ساتھ کیا تھا۔‘‘ جو کچھ انہوں نے کیا وہ ان کے نامۂ اعمال میں مکتوب ہے۔ جو خدا کے امین فرشتوں کے ہاتھ میں محفوظ ہے۔ ان کا ہر چھوٹا بڑا عمل، جمع شدہ اور لکھا ہوا ہے۔ ایک عمل بھی تو ایسا نہیں رہا جو لکھنے سے رہ گیا ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں صغیرہ گناہ کو بھی ہلکا نہ سمجھو، اللہ کی طرف سے اس کا بھی مطالبہ ہونے والا ہے۔ (ابن ماجہ: ۴۲۴۳)